دہشتگردی وانتہاء سپندی کی کوئی سرحد نہیں، ملکر خاتمہ کرنا ہوگا، عوامی نیشنل پارٹی

  • August 8, 2018, 10:50 pm
  • National News
  • 111 Views

چمن (آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صداور صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی و دیگر رہنماؤں نے امن کے قیام اور عوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنے کے لئے دوٹو ک عملی اقدامات اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کی ضرورت پر زو ردیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی کوئی سرحد نہیں، اس مشترکہ مسئلے کے حل کے لئے مشترکہ اقدامات ضروری ہیں، پاکستان اور افغانستان کے مابین مثالی تعلقات کا فروغ وقت کی ضرورت بن چکی ہے، ہم حکومت میں آئے تو قیام امن پہلی ترجیح ہوگی، تعلیم صحت اور عوام کو روزگار کی فراہمی کے لئے کام کریں گے،8اگست 2016ء کا سانحہ ناقابل فراموش ہے جس سے پورا صوبہ متاثر ہوا شہداء کی برسی کے موقع پر قومی شاہراہوں کی بندش بدنیتی کا ثبوت ہے۔ ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی، صوبائی ترجمان مابت کاکا، ضلعی صدر اسدخان اچکزئی،تاج وطن دوست، گل باران افغان، ملک انعام کاکڑ، ڈسٹرکٹ قلعہ عبداللہ بار کے صدر حسن خان شیرانی ایڈوکیٹ خان محمد کاکڑ، بشیر احمد شاکرو دیگر مقررین نے بدھ کے روز سانحہ8اگست کے شہداء کی دوسری برسی کے موقع پر مرکزی عیدگاہ مرغی بازار چمن میں پارٹی کے زیراہتمام منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ عام میں ہزاروں افراد شریک تھے اس موقع پر سانحہ8اگست2016ء کے شہداء کو ان کی دوسری برسی کے موقع پر بھرپور خراج عقیدت پیش کیا گیا اوراس عزم کااظہار کیا گیا کہ شہداء کے ارمانوں کی تکمیل اور عوامی مسائل کے حل کے لئے پارٹی ہر سطح پر اپنا فعال او رمتحرک کردا راد اکرے گی۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ 8اگست کا خونی واقعہ صوبے کی تاریخ میں دہشت گردی کے پیش آنے والے بدترین واقعات میں سے ایک تھاجس میں ہمارے قابل وکلاء کو شہید کیا گیا آج شہداء کی دوسری برسی کے موقع پرپارٹی کے زیراہتمام پورے صوبے میں خصوصی تقاریب، قرآن خوانی اور تعزیتی اجتماعات کا انعقاد کیاگیا ہے جس میں ہر طبقے کے افراد شریک ہیں انہوں نے کہا کہ آج کے جلسہ عام میں ہزاروں افراد کی شرکت شہداء کے ساتھ ان کی بھرپور عقیدت کی ایک مثال ہے عوامی نیشنل پارٹی شہداء کی جماعت ہے 8اگست کے کوئٹہ کے شہداء ہوں یا پھر سانحہ بابڑہ، قصہ خوانی، جمہوری تحریکوں کے شہداء، شہید بشیر بلور، ہارون بلور، سانحہ مستونگ، سانحہ کوئٹہ یہ سب واقعات نہ صرف قابل مذمت ہیں بلکہ ان جیسے سینکڑوں واقعات ایسے ہیں جن کی راہ ماضی کی حکومتیں موثر اقدامات اٹھا کر روک سکتی تھیں مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں کیا گیا سانحہ8اگست کے بعد جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل کمیشن کی تشکیل کی گئی جس نے اپنی رپورٹ وقت پر پیش کی مگر افسوس کا مقام ہے کہ سابق صوبائی حکومت نے اس رپورٹ پر عملدرآمد اور اس کی روشنی میں اقدامات اٹھانے کی بجائے انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کے خلاف سپریم کورٹ میں فریق بن گئی سابق صوبائی حکومت نے بارہا ایسی غلطیاں کیں جس کے لئے اس حکومت میں شامل لوگوں کو تاریخ کے سامنے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی نہ تو کوئی سرحد ہے اور نہ ہی اسے کسی مخصوص زبان، نسل اور مخصوص علاقے تک محدود قرار دیا جاسکتا ہے دہشت گردی اور انتہا پسندی انسانیت دشمن نظریے کا نام ہے جس کے خلاف حکومت وقت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت تمام مکاتب فکر کو یکجہتی کے ساتھ اقدامات اٹھانے ہوں گے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے واقعات کا تدارک کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ضروری تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی اصل روح کے مطابق من و عن عملدرآمد کیا جاتامگر اب تک نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوا اگر اس پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے تو نہ صرف دہشت گردی اور انتہا پسندی کا تدارک اور روک تھام ممکن ہوسکے گا بلکہ مستقبل میں سانحہ کوئٹہ جیسے واقعات کی بھی راہ روکی جاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ چمن سمیت ہمارے پورے صوبے میں روزگار کے ذرائع انتہائی محدود ہیں لوگوں کی بڑی تعداد یا تو زراعت سے وابستہ ہے یا پھرکاروبار اور تجارت سے مگر افسوس کا مقام ہے کہ نہ تو ہمارے ہاں زراعت کو ترقی دی جاسکی اور نہ ہی تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکا اس کے برعکس ہمارا گزرا ہوا کل اس بات کا گواہ ہے کہ ہم نے اپنے لوگوں کو روزگار دینے کی بجائے ان پر روزگار کے دروازے بند کرنے کی کوشش کی آئے روزچمن بارڈر کی بندش سے تجارت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے وہ لوگ جنہوں نے قوم اور مذہب کے نام پر اقتدار حاصل کیا انہوں نے بھی پشتونو ں پر روزگار، تجارت اور خوشحالی و ترقی کے دروازے بند کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج پشتون وطن میں ہر طرف بدامنی، دہشت گردی، غربت، پسماندگی اور بے روزگاری نے ڈیرے جمائے ہوئے ہیں اے این پی کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر ہم حکومت میں آئے تو ہماری پہلی ترجیح یہی ہوگی کہ دہشت گردی، انتہا ء پسندی، بدامنی اور سماج دشمن کارروائیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے عوام کو جان و مال کا تحفظ فراہم کریں قیام امن کے ساتھ ساتھ ہم کوشش کریں گے کہ سی پیک سمیت تمام ترقیاتی منصوبوں میں ہمارے صوبے کو اولیت دلائیں ترقی اور خوشحالی پر ہمارا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا باقی لوگوں کا حق بنتا ہے حکومت میں آنے کے بعد ہم تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی کام کریں گے اور کوشش کریں گے کہ پشتون نوجوانوں کو باعزت روزگار دلائیں اور انہیں تعمیر و ترقی میں حصہ دا ر بنائیں۔ اے این پی کے قائدین نے شہداء 8اگست کی دوسری برسی کے موقع پر صوبے کی قومی شاہراہوں کو بند کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے ایسا کیا ہے ان کی نیت ٹھیک نہیں شہدا ء کی پہلی برسی پر بھی پارٹی نے کوئٹہ سمیت پورے صوبے میں تعزیتی اجتماعات کا انعقاد کیا تھا آج شہداء کی دوسری برسی پر بھی پورے صوبے میں تقاریب کا اہتمام کیا گیا ہے ایسے میں اس دن قومی شاہراہیں بند رکھنا ایک ایسا عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ مقررین نے شہداء کو بھرپو رخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے شہداء کو کبھی فراموش نہیں کرسکتے ان کی جدوجہد اور ان کی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ کی حیثیث رکھتی ہے ہم اپنے شہداء کے ارمانوں کی تکمیل کرتے ہوئے پشتون وطن میں امن ترقی اورخوشحالی کے لئے ہر سطح پر اپنا کردار ادا کریں گے۔اے این پی کے رہنماؤں نے حالیہ انتخابات میں پارٹی امیدواروں پر بھرپور اعتماد کااظہار کرنے پر چمن سمیت پورے صوبے کے عوام کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پارٹی کے کامیاب اراکین اسمبلی ہر سطح پر عوامی مسائل کے حل کے لئے سیاسی اور سماجی تفریق کے بغیر اپنا فعال کردار اد اکریں گے اور عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔