اتحادی جماعتوں نے جام کمال کو متفقہ وزیراعلیٰ قدوس بزنجو کو سپیکر نامزد کردیا

  • August 9, 2018, 11:37 pm
  • National News
  • 464 Views

کوئٹہ(خبررساں ادارے) بلوچستان عوامی پارٹی ‘ عوامی نیشنل پارٹی ‘ پی ٹی آئی ایچ ڈی پی جمہوری وطن پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کا اہم اجلاس بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ جام کمال کی صدارت میں اجلاس میں عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ‘ تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند ‘ بلوچستان عوامی پارٹی کے سیداحسان شاہ ‘ جمہوری وطن پارٹی کے نوابزادہ گہرام بگٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ سمیت نومنتخب اراکین اسمبلی سردار صالح بھوتانی‘ انجینئرزمرک خان اچکزئی ‘ سردار عبدالرحمان کھیتران ‘ میرسلیم کھوسہ ‘ سعیدہاشمی ‘ حاجی محمد خان طوراتمانخیل ‘ سردارمسعود لونی ‘ مٹھاخان کاکڑ سمیت دیگر اراکین نے شرکت کی اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے جام کمال کو مشترکہ طورپر وزیراعلیٰ کے لئے نامزد کردیا جبکہ اسپیکر کے لئے میر عبدالقدوس بزنجو کو نامزد کر دیا گیا اجلاس میں وزارتیں اتحادیوں میں تقسیم کرنے کے لئے فارمولا طے پاگیا ،بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر رکن صوبائی اسمبلی میر جام کمال نے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے 6جماعتی اتحاد کو بلوچستان اسمبلی میں50میں سے 33ارکان کی سادہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے ہمارے اتحادیوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وزیراعلیٰ اور اسپیکر کے انتخاب میں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدواروں کو کامیاب بنایا جائے گابی این پی اور متحدہ مجلس عمل اگر حکومت کا حصہ بننا چاہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے لیکن ہمارا نمبر گیم مکمل ہوچکا ہے ہم بلوچستان کے مسائل کو حل ،کرپشن کا خاتمہ اور گڈگورننس کو یقینی بنائیں گے وزارتوں کا فارمولا جلد طے کرلیا جائے گا۔ اس موقع پر نومنتخب ارکان اسمبلی سردار صالح بھوتانی ،سردار یار محمد رند،سید احسان شاہ ،نوابزادہ گہرام بگٹی ،اصغر خان اچکزئی،عبدالخالق ہزارہ ،میر نعمت اللہ زہری ،مبین خلجی ،نصیب اللہ مری،حاجی اکبر آسکانی ،سلیم کھوسہ ،میر عارف جان محمد حسنی ،ظہور بلیدی ،بابر موسیٰ خیل ،محمد خان لہڑی،حاجی محمد خان عرف طور اوتمانخیل ،نوابزادہ طارق مگسی ،سردار عبدالرحمن کھیتران ،رکن قومی اسمبلی زبیدہ جلال سمیت دیگر بھی موجود تھے۔میر جام کمال نے کہا کہ ہمارے اتحاد میں شامل، بلوچستان عوامی پارٹی ،پی ٹی آئی ، بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی)، عوامی نیشنل پارٹی ،ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے پارلیمانی گروپ کا پہلا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں نومنتخب ارکان اسمبلی نے حکومت سازی پر باقاعدہ طور پر اتفاق رائے قائم کیااور اپنی عددی طاقت کا جائزہ لیا جس کے مطابق ہمیں 50میں سے 33ارکان کی سادہ اکثریت حاصل ہوچکی ہے ہمارے بی این پی اور ایم ایم اے سے بھی مذاکرات جاری ہیں ہم چاہتے ہیں کہ تمام جماعتیں ملکر بلوچستان کے مسائل حل کریںآج ہم نے اپنی اکثریت واضح کردی ہے اور یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم اچھی حکمرانی کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکراتی عمل کو آگے لیکر جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں نے مشترکہ پارلیمانی لیڈر کے طور پر میرا جبکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیلئے میر عبدالقدوس بزنجو کا نام تجویز کیا ہے جس پر تمام ارکان نے حمایت کا اعلان کردیا ہے آنے والے دنوں میں ہم اس مرحلے کو آگے لیکر جائیں گے ہمارا مقصد ایسا نظام بنانا ہے جوکہ سنجیدگی سے بلوچستان میں کرپشن کے خاتمے ،مسائل کے حل ،گڈگورننس کے قیام اورعوام کو بنیادی سہولیات کی فراہم کریں ہم چاہتے ہیں کہ بیورو کریٹس اور سیاستدان لوگوں کو سروس ڈلیوری کریں اور بلوچستان میں تبدیلی لائیں۔ ایک سوال کے جواب میں جام کمال نے کہا کہ آنے والے دنوں میں مزید نشستیں ہونگی جن میں حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا فارمولا طے کیا جائے گاہم آج قانونی مشاورت کے بعد اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئے گورنر کا فیصلہ کرنا وفاق کا کام ہے بلوچستان عوامی پارٹی بطور اتحادی اپنی رائے ضرور دے گی لیکن حتمی فیصلہ فیڈریشن نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے تمام ارکان متحد ہیں پارٹی کے درمیان اختلافات کی باتیں شکوک وشبہات پر مبنی ہوسکتی ہیں لیکن اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی سے گفتگو جاری ہے انکا ایم ایم اے کے ساتھ اتحاد ہے بی این پی ہمیں مرکز میں سپورٹ کر رہی ہے ہمیں خوشی ہوگی کہ وہ حکومت میں آئے لیکن فی الحال ہمارا نمبر گیم پورا ہوچکا ہے حکومت بلوچستان عوامی پارٹی بنارہی ہے لہذا بی این پی حکومت میں شمولیت سے متعلق بات چیت بی اے پی کی قیادت سے کریگی اگر وہ حکومت میں آئے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔