Norina Shah Quetta | 17 سالہ پاکستانی طالبہ کی علم فلکیات میں عالمی پذیرائی

  • July 23, 2016, 11:23 am
  • National News
  • 107 Views

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والی فلکیات کی شوقین سترہ سالہ طالبہ نورینہ شاہ کا دنیا جہاں میں چرچا ہے – یہاں تک کہ اقوامِ متحدہ کے norinaسیکریٹری جنرل نے بھی اس فلکیات کی شوقین طالبہ کے فن اور مشاقی کو سراہا ہے

نورینہ شاہ کوئٹہ کے اسلامیہ گرلز کالج میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ ہیں – ان کی فلکیات میں گہری دلچسپی کی وجہ سے انہیں اس فن میں حیرت انگیز مہارت حاصل ہے جس کا اظہار وہ سوشل میڈیا اور خاص طور پر ٹوِٹر پر کرتی رہتی ہیں – ان کی پوسٹس نے بہت سے بین الاقوامی ماہرین کو اپنی طرف متوجہ کیا جن میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون بھی شامل ہیں

نورینہ نے کہا ہے کہ ‘مجھے فخر ہے کہ اقوامِ متحدہ نے میرے کام کو سراہا’

ان کے فلکیات کے شوق کا آغاز آٹھویں جماعت سے ہوا– جلد ہی انہوں نے ستاروں، سیاروں، اور چاند کی تصویریں لینے کے نت نئے ڈھنگ سیکھ لیے – انہوں نے کہا ‘میں نے ٹوِٹر کے ذریعے دنیا سے رابطہ قائم کیا اور لوگوں کو اپنی صلاحیتوں سے روشناس کروایا’

جلد ہی اس نوجوان طالبہ کا انٹرویو برطانیہ کے ایک رسالے Eduzine Global میں چھپا – اس رسالے کی ویب سائٹ کے مطابق یہ رسالہ نوجوانوں کے کاموں کو سراہتا اور انہیں عوام تک پہنچاتا ہے – اس کمپنی کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس کمپنی کے تمام عہدے دار دنیا بھر سے آئے ہوئے مفلس اور اپاہج نوجوان ہیں

نورینہ اس میگزین کی طرف سے جنوبی ایشیا کی نوجوان سفیر قرار دی گئی ہیں اور اس میگزین کی ویب سائٹ پر انہیں ایک روشن ستارہ کہا گیا ہے –میگزین کی ویب سائٹ کے مطابق نورینہ کی فلکیات میں گہری دلچسپی اور دوسرے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کا جذبہ انتہائی قابلِ تعریف ہے – ‘اس بات کو مدِنظر رکھیے کہ ان کا تعلق اس علاقے سے ہے جہاں عام طور پر خواتین کی تعلیم معیوب سمجھی جاتی ہے اور شدت پسند لوگ سکول جانے والی طالبات کے لیے مسلسل خطرے کا باعث ہوتے ہیں’

نورینہ سنہ 2014 میں اسی میگزین کے Global ACE Young Achiever Awards میں دوسرے نمبر پر آئی تھیں – اس کامیابی پر نہ صرف انہیں ایک سرٹیفیکیٹ اور ایک دور بین کا انعام دیا گیا تھا بلکہ میگزین میں ان کے متعلق ایک آرٹیکل بھی شائع کیا گیا تھا

انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا ‘میں بے انتہا خوش ہوئی اور مجھے یہ احساس ہوا کہ مجھ میں کچھ کر گزرنے کا حوصلہ ہے – میں دنیا کو norina shahدکھانا چاہتی ہوں کہ لڑکیوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کے لیے صرف مواقع اور پلیٹ فارم کی ضرورت ہے – ان لوگوں نے مجھے اپنی ریسرچ کے لیے دوربین دی اور مجھے کام کرنے کے لیے ہر طرح کی مدد فراہم کی ‘

بلوچستان جیسے قدامت پرست معاشرے میں بھی نورینہ کے والد حفیظ اللہ صاحب پرامید ہیں کہ ان کی بیٹی کے خواب ضرور پورے ہوں گے – حفیظ صاحب کوئٹہ کے سول ہسپتال میں سٹور کیپر ہیں – انہوں نے ہمیشہ اپنی بیٹٰی کی حوصلہ افزائی کی ہے – ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کو غیرممالک بھیجنے سے نہیں کترائیں گے کیونکہ وہاں خواتین زیادہ محفوظ ہیں – ان کی بیٹی بھی پاکستان کی نسبت باہر کے ملکوں میں زیادہ محفوظ رہے گی’

الف اعلان (ایک خیراتی ادارہ) کے ایک سروے کے مطابق بلوچستان کی 75 فیصد سے زیادہ بچیاں سکول نہیں جاتیں –

نورینہ کے مطابق ان کے گھر والوں نے انہیں کبھی کسی کام سے منع نہیں کیا اور ہمیشہ ان کی حوصلہ افرائی کی کہ وہ جو پیشہ چاہیں اپنائیں
نورینہ کا کہنا ہے ‘ہمارے سکولوں میں فلکیات پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی – میرے لیے فلکیات پر ریسرچ کے لیے صرف انٹرنیٹ ہی ایک ذریعہ تھا – اگر سوشل میڈیا تک میری رسائی نہ ہوتی تو مجے بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا