عالمی امراض قلب کا دن،احتیاطی تدابیر اختیار کرکے دل کی بیماریوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے، ڈاکٹر عابد امین

  • September 28, 2016, 11:14 pm
  • National News
  • 91 Views

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے صدرپروفیسر ڈاکٹر عابد امین خان نے کہا ہے کہ آج عالمی امراض قلب کا دن منایا جا رہا ہے امراض قلب و بلڈ پریشر کا مرض مضر صحت اور مرغن کھانوں کی زیادتی سے بڑھ رہا ہے۔ اس مرض کی روک تھام تو مشکل ہے مگر عوام کو آگاہی فراہم کرنے سے اس مرض کو کم کیا جا سکتا ہے۔ بلڈ پریشر کے مرض سمیت دیگر بیماریوں سے بچاو کے لئے عوام میں آگاہی کے مختلف تربیتی پروگرام تشکیل دیئے جانے ضروری ہیں جس میں انہیں ہر قسم کی بیماریوں سے بچاو کے طریقوں کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدایر سے آگاہ کرنیکی ضرورت ہےعوام خصوصاً بچے اور بڑے جو دیگر بیماریوں کا پہلے سے علاج کرا رہے ہیں وہ چکنائی اور مرغن غذاوں کو مکمل طور پر ترک کر دیں اور سبزیوں اور دالوں کے استعمال میں اضافہ کریں۔ مرد خواتین اور بچے روزانہ 15 منٹ کی ورزش کریں اور غذا میں احتیاط برتیں تو وہ کبھی بھی بلڈ پریشر سمیت کبھی کسی دوسری بیماری میں مبتلا نہیں ہونگےہائی بلڈ پریشر کے مریض سب سے پہلے ہائیپر ٹینشن کا شکار ہوتے ہیں جس کی وجہ گھریلو جھگڑے،بیروز گاری، ہنگامےو فسادات اورمایوس کن ماحول میں رہنا ہے۔ماہرین صحت ہائی بلڈ پریشر سے بچنے کے لئے خوراک میں نمک کی مقدار کم اور پوٹاشیم کی مقدار بڑھانے پر زور دیتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق جب کوئی نمک کی زیادہ مقدار استعمال کرتا ہے تو یہ اس کے جسم میں جذب ہو جاتا ہے اور پیاس زیادہ لگتی ہے، نمک کی وجہ سے جسم میں خون کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے اور یہی چیزیں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بنتی ہیں، انہو ںنے کہا کہ ماہرینکے مطابق انسانی جسم کو نمک کی ضرورت سے انکار نہیں لیکن ماہرین کے نزدیک ایک انسان کو دن میں تقریبا آدھ گرام نمک سے زیادہ کی ضرورت نہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں عموما ایک عام انسان دن میں تقریبا 8 سے 10 گرام تک نمک استعمال کرتا ہے۔اس سال ہائی بلڈ پریشر کو موضوع بنا کر لوگوں میں اس سے متعلق آگہی پیدا کی جارہی ہے، کیونکہ ہائی بلڈ پریشر صرف دل کے امراض کا باعث نہیں بنتا بلکہ، ذیابطیس، گردوں کا متاثر ہونا، ذہنی امراض، بینائی کا متاثر ہونا اور دماغ کی شریان پھٹ جانے کا سبب بھی ہے۔اس وقت پوری دنیا میں تقریباَ دس کروڑ افراد بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہیں ہمارے معاشرے میں لوگ بلڈ پریشر کو خاص بیماری نہیں سممجھتے ہیں اور زیادہ تر لوگ لا علمی کی وجہ سے بلڈ پریشر کا علاج کروانا بھی گوارہ نہیں کرتے ہیں ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ہر سال تقریباَ 80 لاکھ افراد فشار خون یا اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں .اس بناء پر بلڈ پریشر کی بیماری کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباَ ڈیڑھ کروڑ افراد عالمی امراض قلب و بلند فشار خون کا شکار ہیں اور ان میں بہت زیادہ ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو اپنی بیماری سے قطعی طور پر لا علم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے سروے کے مطابق پاکستان میں 18 سال سے چالیس سال تک کا ہر چوتھا فرد بلند فشار خون کے عارضے میں مبتلا ہے 40 سال سے زائد عمر کا ہر تیسرا فرد اس عارضے میں مبتلا ہے اور 50 سال سےزائد عمر کا ہر دوسرا فرد بلند فشار خون کا شکار ہے ایک اور اندازے کے مطابق 90فیصد لوگ مرنے سے پہلے بلند فشار خون کے عارضے میں مبتلا ہو چکے ہوتے ہیں ۔اسی حوالے سے آج بینظیر ہسپتال کوئٹہ میں پروفیسر ڈاکٹر عابد امین خان کی زیر نگرانی عالمی امراض قلب کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس میں مریضوں کو بلند فشار خون کے بارے میں آگاہی پریس کلب کوئٹہ میں 29ستمبر کو صبح نو بجے دی